Poetry
Urdu Poetry
مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گنہگار ہوا کرتے ہیں
صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہوا کرتے ہیں
وہ جو پھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
ان کے سینے میں بھی شہکار نہوا کرتے ہیں
صبح کی پہلی کرن جن کو رلا دیتی ہے
وہ ستاروں کے عزادار ہوا کرتے ہیں
جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہوا کرتے ہیں
شرم آتی ہے کہ دشمن کے سمجھیں محن
دشمنی کے بھی تو معیار ہوا کرتے ہیں
محسن نقوی
0 Comments